﷽
جذبہ خداطلبی،تلاش مرشدوسفرحج
آپ کے اندرخدا طلبی کا جذبہ تو ایام تعلیم ہی سے تھا ۔مگرتحصیل علم کی مشغولیت کے باعث اس طرف زیادہ توجہ نہ کر سکے تحصیل علم سے فراغت کے بعد تقریباً چھبیس سال کی عمر میں حج بیت اللہ کے لیے1318ھ میں تشریف لے گئے۔وہاں دوسال قیام پذیر رہے۔اثنائے قیام میں بڑے بڑے اھل اللہ کی زیارت ہوئی کتنےابدال کی خدمت میں گئے۔کتنے مجذوبوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔خیال ہوا کہ اسی مقام مقدس میں پوری زندگی گذاردوں۔مگر وہاں ایک بزرگ(اھل اللہ) مولانا محب اللہ رحمتہ اللہ علیہ کی معیت اورصحبت حاصل ہوگئی۔وہ بڑےصاحب کشف بزرگ تھے ۔انہوں نے فرمایا کہ آپ ہندوستان تشریف لے جائیں وہاں آپ سے بہت خیر کا صدور میں دیکھ رہاں ہوں۔غرض ان کے حکم اور مشورہ سے دوسال قیام کرکے ہندوستان واپس ہوئے۔اس وقت کے مشہور اولیا اللہ مثلاً حضرت شاہ ابوالخیر رحمتہ اللہ علیہ ،حضرت مولانا فضل الرحمٰن گنج مرادآبادی ؒ اور ان کے علاوہ اور بھی بزرگوں کی خدمت میں حاضرہوئے۔ مگر کہیں سے کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔بلکہ ایک بزرگ مولانا عسیٰ خاں صاحب نےفرمایا کہ آپ کو آپ کے ساتھی ہی سے فائدہ ہوگا۔بالآخر تمام چکرلگا نے کے بعد کانپور مسجد دلاری میں مایوس ہوکر بیٹھ گئے۔اپنے ہم سبق ساتھی کو اپنا پیر بنالیا ۔حضرت مولانا غلام حسین کانپوری رحمۃاللہ علیہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں