﷽
انتقال پر ملال
قد خلت من قبلہ الرسل
قدرت کا قانون سب کے لیےیکساں ہے۔ آپ بھی اس
قانون الہٰی سے مستثنیٰ نہ تھےاور وہی ہوا جو انبیا ء اور اولیا ء اللہ کے ساتھ
ہوتا آیا ہے ۔1354ھ محرم کی 19/ تاریخ تھی اور پنچ شنبہ کی شب کہ تقریباً ڈھائی
بجے آپ اندر تشریف لے گئےلوگوں کو بیدار کیا اور ادھر ادھرٹہلنے لگے ۔ ٹھوڑی
دیربعد گھر گھراہت بڑھتی گئی۔لوٹا لیا دونوں ہاتھ دھو کر کلی کیا اور تخت پر بیٹھ
گئے۔پوچھا گیا کیسی طبیعت ہے۔ فرمایا کمزوری ہے۔ اسی اثنا ء میں اضطرابی کیفیت
پیدا ہو گئی اور بہت بے چین ہو گئے۔پھر اسی حالت میں تخت سے اتر کر آگن میں گئےاور
آسمان کی چاروں طرف دیکھا ۔اور پھر آکرتخت پر بیٹھ گئے اور اضطراب بڑ ھتاہی گیا
۔آپ کی زوجہ مرحومہ نے کہا میرا بچھاون بہت پاک صاف ہے اس پر تشریف لےچلیں ۔یہ
سنتے ہی نہایت تیزی کے ساتھ وہاں پر جاکر بیٹھ گئےاور زورزور لاالٰہ
الااللہ دو تین بار فرما کر دعاءکے لیے ہاتھ اٹھایا اور ٹھوڑی دیر خاموش
رہےپھر ہاتھ گرا کر بآواز بلند '' لا الہ الا اللہ نہایت اضطراب کے ساتھ فرمانے
لگے۔ آواز اتنی بلند ہوئی کہ باہر دروازہ پر بالکل صاف سنی جارہی تھی۔وہ اپنےورد
میں مشغول تھے اور چند منٹوں کے بعد کلمہ طیبہ پڑھتے ہو ئے لیٹ گئے، لیٹنے کے ساتھ
تین بجے شب میں روح پر واز کر گئی '' انا للہ واناالہ راجعون '' یہ خبر
بجلی کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی اور سیتامڑھی ،مظفرپور ،دربھنگہ وغیرہ شہروں
اور دیہاتوں سے موٹر، ٹرین ،سائیکل اور پاپیادہ ہر طرح سے اور ہرطرف سے لوگوں کا
ہجوم ہی ہجوم نظر آرہا تھا ۔اور 20 محرم الحرام 1354ھ مطابق 1935ء کو بعد نماز ظہر
آپ کے صاحبزادے جناب مولانا محمد ایوب صاحب مرحوم نے جنازہ کی نمازپڑھائی اور
تقریباً 5/ ہزار غمگساروں کی اشکبار آنکھیں دیکھ رہی تھیں کہ وہ علم و عرفان کا
آفتاب 3 بجے دن کوآغوش لحد میں روپوش ہو گیا۔حوالہ۔ : جنت الانوار
تالیف مولانا ادریس صاحب ذکاگڑھولویؒ
مولانا صفوان کریمیؔ ندویؔ
Inhone koi kitab likhi hai kya baraye karam jawab de
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںحضرت مولانا بشارت کریم صاحب رحمہ اللہ کے جگہ کون بیٹھے ہیں ان سے رابطہ کیسے ہوگا
جواب دیںحذف کریں