جمعہ، 18 جنوری، 2019

قطب الاقطاب حضرت مولانا بشارت کریمؒ گڑھول شریف

تاثیر صحبت

1۔ آپ کی صحبت کیمیا اثر میں اللہ تعالی نے وہ تاثیر عطا فرمائی تھی کہ جو طلب صادق کے ساتھ آپ کی خدمت آگیا ۔مشائخ کرام کی نسبت سے سر شار ہو گیا ۔ حضرت شاہ نوراللہ ( پنڈت جیؒ )جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پہلے ٹالنا چاہا ۔ لیکن جب دیکھ لیا کہ ان کا ارادہ مستحکم اور طلب صادق ہے تو فرمایا جائیے غسل کر لیجئے۔ جب غسل کر کے آئے تو آپ نے کلمہ طیبہ کی تلقین کی جیسے ہی حضرت شاہ نوراللہ (پنڈت جیؒ) نےکلمہ اپنی زبان سے نکالافوراً کیفیت طاری ہو گئی اور بےتابی اور بےقراری کے ساتھ سر پٹکنےلگے۔اس کے بعد ان پر بے تابی کی ایسی کیفیت طاری رہا کرتی کہ مرغ بسمل کی طرح نیم جان ہو جاتے اور دیکھنے والوں نے دیکھا کہ کیف وجذب میں ایک دفعہ ایسا ٹرپےکہ ان کی ہڈی تک ٹوٹ گئی۔آپ کی تاثیر صحبت کا تماشہ ہر اس شخص نے دیکھا ہے جو ایک دفعہ بھی صدق نیت اور طلب صادق کے ساتھ آپ کی مجلس میں بیٹھ گیا۔
       2۔حضرت شانوراللہ ( پنڈت جیؒ) جب مسلمان ہوئے تو ایک بہت بڑا پنڈت اس خیال سے آیا کہ ان کو پھر اپنے مذہب کی طرف لے آئے،لیکن جب ان سے گفتگو ہوئی تو لا جواب ہی نہیں ہوا بلکہ بہت متاثربھی ہوا اور کہا کہ جب آپ کی یہ حالت ہے تو آپ کے گرو کیسے ہیں ، ان سے ملاقات کرا دیجئے۔ چنانچہ آپ کی خدمت میں حاضرہوا اور کہا کہ حضورآپ اپنی توجہ باطنی سے مجھ کو اپنے جیسا بنادیجئے۔خدا جانے وہ کون سا وقت تھا آپ لیٹے ہوئے وظیفہ میں مشغول تھےاٹھ بیٹھےاور فرمایا اچھا بیٹھ جاؤیہ کہہ کر ایسی توجہ دی کہ وہ بالکل پسینہ پسینہ ہوگیا اور بدحواس ہوکر بھاگاہوا سیدھےتالاب میں جاکر غسل کیا ۔جب بدن میں ٹھنڈک ہوئی توپھرجناب پنڈت جیؒ کے پاس پہنچا۔لوگوں بڑی ملامت کہ ارے بیوقوف یہ تم نے کیا کیا ،کیوں بھاگ آئے۔پھر ندامت ہوئی تو دوبارہ آیا مگر وہ وقت گذرچکاتھا۔آپ نے فرمایا کہ جاؤ اب کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔
                                                            


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

قطب الاقطاب حضرت مولانا بشارت کریمؒ گڑھول شریف

﷽ ابتدائی حالات:  حضرت مولانا بشارت کریم   نوراللہ مرقدہ ٗ  مسلکاً حنفی اور مشرباً نقشبندی مجددی تھے۔آپ کا مولداور مسکن ضلع سیتامڑ...